ہم خاک بہ سر گردِ سفر ڈھونڈ رہے ہیں

غزل| اسحٰقؔ وردگ انتخاب| بزم سخن

ہم خاک بہ سر گردِ سفر ڈھونڈ رہے ہیں
اور لوگ سمجھتے ہیں کہ گھر ڈھونڈ رہے ہیں
دیوانوں کے مانند مرے شہر کے سب لوگ
دستار کے قابل کوئی سر ڈھونڈ رہے ہیں
اب شام ہے تو شہر میں گاؤں کے پرندے
رہنے کے لئے کوئی شجر ڈھونڈ رہے ہیں
جو دل کے نہاں خانوں میں رہتا ہے ہمیشہ
یہ لوگ اسے آج کدھر ڈھونڈ رہے ہیں
گلیوں میں جو پھرتے ہیں یہ تاریک سے چہرے
ڈھلتی ہوئی تہذیب کے گھر ڈھونڈ رہے ہیں
جن لوگوں کی آنکھوں میں تھے شعلوں کے کئی عکس
اب راکھ کی بستی میں شرر ڈھونڈ رہے ہیں

اسحقؔ جی افسردہ سا ان چہروں پہ کب سے
اک کھویا ہوا دستِ ہنر ڈھونڈ رہے ہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام