اب کسی جیت کا امکان نہیں ہے مجھ میں

غزل| اسحٰقؔ وردگ انتخاب| بزم سخن

اب کسی جیت کا امکان نہیں ہے مجھ میں
یعنی زندہ کوئی ارمان نہیں ہے مجھ میں
میں نے اک عمر گزاری ہے یہاں لڑتے ہوئے
جنگ اتنی بھی تو آسان نہیں ہے مجھ میں
ایک ہستی بھی خسارے میں چلی جائے گی
صرف میرا ہی تو نقصان نہیں ہے مجھ میں
اک تماشہ ہے میری ذات میں آوازوں کا
اپنے ہونے کا ہی اعلان نہیں ہے مجھ میں
اب خرابے کے کئی خوف بھرے ہیں دل میں
اب تری یاد کا سامان نہیں ہے مجھ میں
شور اتنا ہے کہ خاموش پڑا ہوں خود میں
آسمانوں کی طرف دھیان نہیں ہے مجھ میں
خواب اور خوف نے محصور کیا ہے ایسے
بازیابی کا کچھ امکان نہیں ہے مجھ میں
اپنے ہونے کا ہی احساس نہیں رکھتا میں
کوئی اس بات پہ حیران نہیں ہے مجھ میں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام