کب وہ آ جائے مہکتا ہوا صندل کی طرح

غزل| تسنیمؔ فاروقی لکھنوی انتخاب| بزم سخن

کب وہ آ جائے مہکتا ہوا صندل کی طرح
اُس سے ملنا ہے تو جلتے رہومشعل کی طرح
دوستو! جسم کو جو چاہو اذیت دے لو
روح کانٹوں پہ نہ کھینچو مری ململ کی طرح
مشورہ لیں گی جب آنکھیں تری آئینے سے
بن کے احساس نکھر جاؤں گا کاجل کی طرح
ہم نے دیکھی ہے چناروں سے پگھلتی ہوئی برف
اُس کے شانوں سے ڈھلکتے ہوئے آنچل کی طرح
عقل خوابوں کی جزیرے میں گرفتار رہی
وقت ہر دور میں چیخا کیا پاگل کی طرح
پیاسی آنکھوں نے تجھے دیکھ کے محسوس کیا
قحط میں جھوم کے آئے ہوئے بادل کی طرح

ان کو تسنیمؔ بھلاتا ہوں تو یاد آتے ہیں
وہ مجھے بھول گئے بیتے ہوئے کل کی طرح


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام