کہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا

غزل| رانا سعید دوشیؔ انتخاب| بزم سخن

کہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا
میں غم شناس مروت میں مارا جاؤں گا
میں مارا جاؤں گا پہلے کسی فسانے میں
پھر اس کے بعد حقیقت میں مارا جاؤں گا
مرا یہ خون مرے دشمنوں کے سر ہوگا
میں دوستوں کی حراست میں مارا جاؤں گا
میں چپ رہا تو مجھے مار دے گا میرا ضمیر
گواہی دی تو عدالت میں مارا جاؤں گا
حصص میں بانٹ رہے ہیں مجھے مرے احباب
میں کاروبار شراکت میں مارا جاؤں گا
بس ایک صلح کی صورت میں جان بخشی ہے
کسی بھی دوسری صورت میں مارا جاؤں گا

نہیں مروں گا کسی جنگ میں یہ سوچ لیا
میں اب کی بار محبت میں مارا جاؤں گا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام