دنیا سمجھ رہی تھی کہ سورج گہن میں تھا

غزل| حمایت علی شاعرؔ انتخاب| بزم سخن

دنیا سمجھ رہی تھی کہ سورج گہن میں تھا
دیکھا جو روشنی میں تو سایہ بدن میں تھا
مجھ کو چھپا گئیں مری روشن لباسیاں
میری فنا کا راز مرے پیرہن میں تھا
آئینے میں کھلا مرا رازِ شکستگی
اک حسنِ خود فریب مرے بانکپن میں تھا
سانپوں کی طرح جسم سے لپٹی ہوں جب رگیں
حیرت ہی کیا جو زہر بھی حرفِ سخن میں تھا
یادوں کے سائبان میں شمعیں جلی ہوئی
تنہا بھی تھا جو میں تو بھری انجمن میں تھا
شفاف سطحِ آب پہ کھلتے کنول سے لوگ
یہ زندگی کا روپ بھی ارضِ دکن میں تھا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام