ہم پہ تنہائی میں کچھ ایسے بھی لمحے آئے

غزل| مشفقؔ خواجہ انتخاب| بزم سخن

ہم پہ تنہائی میں کچھ ایسے بھی لمحے آئے
بن گئے آپ کی تصویر ہمارے سائے
درد سے کچھ عجب احوال تھا دل کا کل رات
جیسے رونے کی کہیں دور سے آواز آئے
ایک تیرا ہی تبسم تو نہ تھا وجہِ سکوں
میرے آنسو بھی محبت میں بہت کام آئے
دل میں آباد امیدیں ہیں مگر کیسے نہ پوچھ
دن ڈھلے جیسے درختوں کے ہوں لمبے سائے
ہم کو اک عمر نہ جینے کا سلیقہ آیا
ہم نے اک عمر تمناؤں کے دھوکے کھائے
اپنی دنیا میں خوشی آئی تو ایسے آئی
جیسے اک نقش بنے بنتے ہی پھر مٹ جائے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام