خود آپ اپنی آگ ہی میں جل نہ جائیں ہم

غزل| مشفقؔ خواجہ انتخاب| بزم سخن

خود آپ اپنی آگ ہی میں جل نہ جائیں ہم
کب تک بیادِ شمع رخاں جی جلائیں ہم
اب سوچتے ہیں آبلہ پایانِ راہِ شوق
سایہ کہیں ملے تو ذرا بیٹھ جائیں ہم
ہم سے ہے تیری شانِ تغافل کا اعتبار
شاید اسی سبب سے تجھے یاد آئیں ہم
کس کو ملی جو ہم کو ملے دادِ بے کسی
آؤ خود اپنے حال پہ آنسو بہائیں ہم
تھا ایسا حشر خیز سکوتِ شبِ الم
دیتے رہے ہوں جیسے کسی کو صدائیں ہم
کیا تیری خلوتوں کا ہو عالم اگر کبھی
موجِ خیال بن کے ترے دل میں آئیں ہم
دامن کشِ خیال ہیں کتنی ہی صورتیں
اب کس کو یاد رکھیں کسے بھول جائیں ہم
اب جس کو دیکھئے وہی پرسانِ حال ہے
کس کس کو تیرے غم کا فسانہ سنائیں ہم



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام