بے اجازت اس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون

نعت| پیر سید نصیر الدین نصیؔر انتخاب| بزم سخن

بے اجازت اس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
وہ نہ بلوائیں تو ان کے در پہ جا سکتا ہے کون
خالقِ کل ، مالکِ کل ، رازقِ کل ہے وہی
یہ حقائق جز شہ بطحٰی بتا سکتا ہے کون
اک اشارے سے فلک پر چاند دو ٹکڑے ہوا
معجزہ یہ کون دیکھے گا؟ دکھا سکتا ہے کون
کس کی جرأت ہے نظر بھر کر ادھر کو دیکھو لے
دیدہ ور ہو کر بھی تابِ دید لا سکتا ہے کون
ہم نے دیکھا ہے جمالِ بارگاہِ مصطفےٰ
ہم سے اس دنیا میں اب آنکھیں ملا سکتا ہے کون
نام لیوا ان کا ہے اوجِ فلک تک باریاب
کوئی یوں ابھرے تو پھر اس کو دبا سکتا ہے کون
بارگاہِ مصطفیٰ میں یہ صحابہ کا ہجوم
اتنے تابندہ ستارے یوں سجا سکتا ہے کون
جن کو دنیا میں نہیں ان کی شفاعت پر یقیں
حشر میں ان کو جہنم سے بچا سکتا ہے کون

دارِ فانی میں محبت ان کی ہے وجہِ بقا
جو نصیرؔ ان پر مٹا اس کو مٹا سکتا ہے کون


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام