مرے ہوش یوں جو جاتے تو کچھ اور بات ہوتی

غزل| پیر سید نصیر الدین نصیؔر انتخاب| بزم سخن

مرے ہوش یوں جو جاتے تو کچھ اور بات ہوتی
وہ نظر سے مے پلاتے تو کچھ اور بات ہوتی
ہوئیں جلوہ گر بہاریں کھلے گل چمن میں لیکن
وہ جو آ کے مسکراتے تو کچھ اور بات ہوتی
مرا انجمن میں جانا کوئی اور رنگ لاتا
مجھے آپ خود بلاتے تو کچھ اور بات ہوتی
انہیں کیا یہ بات سوجھی مجھے کس لئے مٹایا
غمِ آرزو مٹاتے تو کچھ اور بات ہوتی
دمِ نزع لے کے پہنچا ہے پیام ان کا قاصد
وہ جو آپ چل کے آتے تو کچھ اور بات ہوتی
کئی بار ہاتھ مجھ سے وہ ملا چکے ہیں لیکن
جو نصیؔر دل ملاتے تو کچھ اور بات ہوتی



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام