کبھی ان کا نام لینا کبھی ان کی بات کرنا

غزل| پیر سید نصیر الدین نصیؔر انتخاب| بزم سخن

کبھی ان کا نام لینا کبھی ان کی بات کرنا
مرا ذوق ان کی چاہت مرا شوق ان پہ مرنا
وہ کسی کی جھیل آنکھیں وہ مری جنوں مزاجی
کبھی ڈوبنا ابھر کر کبھی ڈوب کر ابھرنا
ترے منچلوں کا جگ میں یہ عجب چلن رہا ہے
نہ کسی کی بات سننا نہ کسی سے بات کرنا
شبِ غم نہ پوچھ کیسے ترے مبتلا پہ گزری
کبھی آہ بھر کے گرنا کبھی گر کے آہ بھرنا
وہ تری گلی کے تیور وہ نظر نظر پہ پہرے
وہ مرا کسی بہانے تجھے دیکھتے گزرنا
کہاں میرے دل کی حسرت کہاں میری نارسائی
کہاں تیرے گیسوؤں کا ترے دوش پر بکھرنا
چلے لاکھ چال دنیا ہو زمانہ لاکھ دشمن
جو تری پناہ میں ہو اسے کیا کسی سے ڈرنا
وہ کریں گے نا خدائی تو لگے گی پار کشتی
ہے نصیرؔ ورنہ مشکل ترا پار یوں اترنا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام