نہ نوازشات کی آرزو نہ مجھے کرم کی تلاش ہے

غزل| بازغؔ بہاری انتخاب| بزم سخن

نہ نوازشات کی آرزو نہ مجھے کرم کی تلاش ہے
جو مرا سکون بھی چھین لے مجھے ایسے غم کی تلاش ہے
ذرا دیکھو ذوقِ طلب مرا یہ مرے ہی ظرف کی بات ہے
مرا کام جس سے تمام ہو اسے زہرِ غم کی تلاش ہے
مرے ہم نشیں مجھے چھوڑ دے مجھے ڈر ہے تجھ پہ اثر نہ ہو
مرے سر جنون کا جرم ہے مجھے دشتِ غم کی تلاش ہے
اسے ہم بشر جو کہیں تو کیوں جسے غم نصیب نہ ہو سکے
ہے مری نظر میں بشر وہی جسے درد و غم کی تلاش ہے
کوئی ایسا نقشِ قدم ملے جہاں سر جھکے تو جھکا رہے
نہ صنم کدہ کی ہے جستجو نہ مجھے حرم کی تلاش ہے
مجھے چھیڑتے ہو بتاؤ کیوں مجھے تم سے کوئی غرض نہیں
میں تو خود ہوں تم سے کھنچا ہوا مجھے خود عدم کی تلاش ہے

مجھے میرے حال پہ چھوڑ دو اے رئیسؔ میں تو غریب ہوں
مجھے بزم عیش نہ چاہیے مجھے شامِ غم کی تلاش ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام