محفل کا یہ انداز کہاں وہ ہیں کہاں میں

غزل| پیر سید نصیر الدین نصیؔر انتخاب| بزم سخن

محفل کا یہ انداز کہاں وہ ہیں کہاں میں
دنیا کو خبر ہوگی جو کھولوں گا زباں میں
چاہو تو ہم آہنگ کروں دل سے زباں میں
کچھ عرض کروں جان کی پاؤں جو اماں میں
حالاتِ غمِ عشق نہیں ذکر کے قابل
سنتے ہیں اگر آپ تو کرتا ہوں بیاں میں
ذرے کو بھی خورشید سے نسبت سہی پھر بھی
سچ بات مگر یہ ہے کہاں آپ کہاں میں
بھولے سے بھی انگڑائی اب آتی نہیں مجھ کو
اے چشمِ زمانہ کبھی ہوتا تھا جواں میں
سنتا ہوں بڑی دیر سے ساقی کی برائی
اب کھینچوں گا واعظ تری گدی سے زباں میں
سائے کی طرح ساتھ نظر آؤں گا سرکار
جانا ہے کہاں مجھ کو جہاں آپ وہاں میں
اب خود ہی نصیرؔ اٹھ کے چلا جاؤں تو اچھا
اس انجمنِ ناز میں ہوں بارِ گراں میں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام