محبت بھی کیا شے ہے اللہ جانے

غزل| خمارؔ بارہ بنکوی انتخاب| بزم سخن

محبت بھی کیا شے ہے اللہ جانے
ہیں جتنی زبانیں ہیں اُتنے فسانے
پلا دی یہ ساقی نے کیا شے نہ جانے
پلٹ آئے ہیں میرے گزرے زمانے
شروعِ محبت ارے توبہ توبہ
قیامت گزر جائے کوئی نہ جانے
وہ اشکوں کی یورش وہ آہوں کی شورش
وہ ضبطِ محبت کے نازک زمانے
محبت کی بربادیوں میں نہاں ہیں
محبت کی آبادیوں کے خزانے
ہمارے زمانے تمہارے زمانے
جو مل جائیں دونوں تو کیا ہو نہ جانے
محبت کیا چیز ہے مجھ سے نہ پوچھو
میں پوچھوں گا تم سے جو چاہا خدا نے
وہی ہے خمارِؔ جنونی وہی ہے
جو اپنی کرے اور کسی کی نہ مانے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام