حسن جب مہرباں ہو تو کیا کیجیے

غزل| خمارؔ بارہ بنکوی انتخاب| بزم سخن

حسن جب مہرباں ہو تو کیا کیجیے
عشق کی مغفرت کی دعا کیجیے
اس سلیقے سے ان سے گلہ کیجیے
جب گلہ کیجیے ہنس دیا کیجیے
دوسروں پر اگر تبصرہ کیجیے
سامنے آئینہ رکھ لیا کیجیے
آپ سکھ سے ہیں ترکِ تعلق کے بعد
اتنی جلدی نہ یہ فیصلہ کیجیے
زندگی کٹ رہی ہے بڑے چین سے
اور غم ہوں تو وہ بھی عطا کیجیے
کوئی دھوکہ نہ کھا جائے میری طرح
ایسے کھل کے نہ سب سے ملا کیجیے
عقل و دل اپنی اپنی کہیں جب خمارؔ
عقل کی سنیے دل کا کہا کیجیے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام