کبھی شعر و نغمہ بن کے کبھی آنسوؤں میں ڈھل کے

غزل| خمارؔ بارہ بنکوی انتخاب| بزم سخن

کبھی شعر و نغمہ بن کے کبھی آنسوؤں میں ڈھل کے
وہ مجھے ملے تو لیکن ملے صورتیں بدل کے
یہ وفا کی سخت راہیں یہ تمہارے پائے نازک
نہ لو انتقام مجھ سے مرے ساتھ ساتھ چل کے
وہی آنکھ بے بہا ہے جو غمِ جہاں میں روئے
وہی جام جامِ جم ہے جو بغیر فرق چھلکے
یہ چراغِ انجمن تو ہیں بس ایک شب کے مہماں
تُو جلا وہ شمع ائے دل جو بجھے کبھی نہ جل کے
نہ تو ہوش سے تعارف نہ جنوں سے آشنائی
یہ کہاں پہنچ گئے ہم تری بزم سے نکل کے
کوئی ائے خمارؔ! ان کو مرے شعر نذر کر دے
جو مخالفینِ مخلص نہیں معترف غزل کے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام