صفا کی پہاڑی سے جس نے بلایا

نعت| اسحٰق حسانؔ انتخاب| بزم سخن

صفا کی پہاڑی سے جس نے بلایا
عذابِ الٰہی سے جس نے ڈرایا
اور جادۂ کامرانی دکھا کر
ہمیشہ کی رسوائیوں سے بچایا
سلام اس پہ ہر دم درود اس پہ پیہم
ھو اللّہ اکبر کا نعرہ لگایا
بتوں کی پرستش کو جس نے مٹایا
جہاں تین سو ساٹھ بت کی تھی پوجا
وہیں جس نے فانوسِ وحدت جلایا
سلام اس پہ ہر دم درود اس پہ پیہم
سرِ عرش جس کو خدا نے بلایا
بلندی کا ہر ایک منظر دکھایا
اور اپنے تقرّب کا اعزاز دے کر
بنی نوعِ انساں کا رتبہ بڑھایا
سلام اس پہ ہر دم درود اس پہ پیہم
وہ جس نے کیا صِدق کا بول بالا
وہ جس نے کیا ظلمتوں میں اجالا
وہ گفتار جس کی تھی ہیروں کی مالا
وہ حق گو تھا حق بات ہی کہنے والا
سلام اس پہ ہر دم درود اس پہ پیہم
محبت دلوں میں جگا دینے والا
زمانے کو درسِ وفا دینے والا
تصوّر میں میرے ہے طائف کا منظر
وہ مجروح ہو کر دعا دینے والا
سلام اس پہ ہر دم درود اس پہ پیہم
یتیموں کو جس نے گلے سے لگایا
کہ ایک ایک حق ان کا ان کو دلایا
خواتین کے مرتبے کو بڑھا کر
انہیں محترم شمعِ خانہ بنایا
سلام اس پہ ہر دم درود اس پہ پیہم
تبسّم سے عاری لبوں کو ہنسی دی
یتیموں کو جس نے نئی زندگی دی
خوشی کو ترستے ہوؤں کو خوشی دی
جو گھر بے دیا تھا اسے روشنی دی
سلام اس پہ ہر دم درود اس پہ پیہم
وہ عبدِ خدا بھی رسولِ خدا بھی
وہ راتوں کو سجدے میں غرق دعا بھی
وہ عابد بھی سلطاں بھی کشور کشا بھی
وہ مظلوم کا مونس و ہم نوا بھی
سلام اس پہ ہر دم درود اس پہ پیہم
دل و جاں سے حسّانؔ اس کا فدائی
ہے زیبا جسے منصبِ پیشوائی
جہاں خوں کا پیاسا تھا بھائی کا بھائی
وہیں جس نے شمعِ اخوت جلائی
سلام اس پہ ہر دم درود اس پہ پیہم
سلام اس پہ ہر دم درود اس پہ پیہم


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام