ہوتا نہیں اس پر مری باتوں کا اثر کچھ

غزل| شجاعؔ خاور انتخاب| بزم سخن

ہوتا نہیں اس پر مری باتوں کا اثر کچھ
مجھ پر ہی اثر ہوتا ہے ہوتا ہے اگر کچھ
ہے جب سے شکم چین سے بے چین ہے سر کچھ
احساس یہ اچھا ہے پر اظہار تو کر کچھ
ہیں قید ادھر ہم تو ادھر امن و اماں ہے
لگتا ہے اب اس شہر میں بدلا ہوا ہر کچھ
وہ رات گئی جس میں چمکتے تھے ستارے
وہ وقتِ سحر ہے نہیں آئے گا نظر کچھ

جب جیسے جہاں چاہیں یہ چلتی ہیں شجاعؔ اب
موسم کا نہیں ہوتا ہواوؤں پہ اثر کچھ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام