دل جس کا منوّر نہ ہوا نورِ ہدیٰ سے

نعت| افتخار راغبؔ انتخاب| بزم سخن

دل جس کا منوّر نہ ہوا نورِ ہدیٰ سے
ممکن نہیں بچ جائے وہ دوزخ کی سزا سے
تھامے ہوئے رہتے ہیں سدا صبر کا دامن
مومن نہیں گھبراتے کبھی کرب و بلا سے
ناموسِ رسالت کے تحفّظ کے لیے ہم
ٹکرائیں گے ہر دور کی منہ زور ہوا سے
انسان کا دل ہی نہیں ہر گوشۂ عالم
پر نور ہے خورشیدِ رسالتؐ کی ضیا سے
ہم پر بھی کرم ساقیٔ کوثر کا ہو یارب
محشر میں نہ رہ پائیں گے اِک آن بھی پیاسے
دنیا میں کوئی دین کوئی اِزم نہیں ہے
بہتر مرے سرکارؐ کے نقشِ کفِ پا سے
آقاؐ کی محبّت میں تڑپتا ہے مرا دل
یا کانپتا رہتا ہے سدا خوفِ خدا سے
مل جائے ہمیں بھیک شفاعت کی خدایا
ہاتھوں میں لیے بیٹھے ہیں امیدوں کے کاسے
افسوس ہے اُس قلب کی پتھریلی زمیں پر
جو فیض اٹھاتی نہیں رحمت کی گھٹا سے
اُس راہِ وفا ہی پہ ہمیں چلنا ہے راغبؔ
جس راہ میں قرباں ہوئے آقاؐ کے نواسے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام