لکھو اس کے تبسم نے تسلی ہر طرح کر دی

غزل| شجاعؔ خاور انتخاب| بزم سخن

لکھو اس کے تبسم نے تسلی ہر طرح کر دی
چھپا لو ایک مصرعے میں زمانے بھر کی بے دردی
صراحی ایک تو ساقی نے میری اس قدر بھر دی
پرانی تشنگی نے پھر بڑھا دی میری سر دردی
لحافوں سے ہمیشہ کے لئے جاتی نہیں سردی
اگر سردی سے بچنا ہے تو سن گلاں قلندر دی
وہ دیکھو کربلا پھر سامنے ہے غور سے دیکھو
ادھر ہتھیار لکھاں دے ادھر ہمت بہتر دی
دوائی چارہ گر نے دی بھی تو ہم مر نہیں پائے
مگر تیرے نہ آنے نے یہ دشواری بھی حل کر دی
ملن کی رات وہ بولا کہاں ہے اب شجاعؔ صاحب
وہ استقلال وہ ہمت وہ خود داری وہ پامردی

تمہاری شاعرانہ عظمتوں کو یہ چھپاتی ہے
*شجاعؔ خاور اتارو بھی بس اب یہ عارضی وردی

جناب شجاع خاور ایک پولیس آفسر رہ چکے ہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام