اسی ٹھنڈ میں نکل کے اگر آ سکو تو آؤ

بزم مزاح| خالدؔ عرفان انتخاب| بزم سخن

اسی ٹھنڈ میں نکل کے اگر آ سکو تو آؤ
مری جان! ہلکے ہلکے اگر آ سکو تو آؤ
نئے سینڈل بدل کر اگر آ سکو تو آؤ
ذرا اوڑھ کے سنبھل کے اگر آ سکو تو آؤ
تمہیں کچھ بخار بھی ہے تمہیں کچھ زکام بھی ہے
کوئی ٹیبلٹ نگل کے اگر آ سکو تو آؤ
وہ جو برف کو گھلا دے جو سڑک کو جگمگا دے
وہ نمک بدن پہ مل کے اگر آ سکو تو آؤ
کوئی بس تمہارے گھر سے مرے گھر نہ آئے گی اب
میرے آنسوؤں میں ڈھل کے اگر آ سکو تو آؤ
یہاں سست گام چلنا ہے بہت ہی جان لیوا
مری جان اچھل اچھل کے اگر آ سکو تو آؤ
سر راہ گیلے گیلے یہ جو برف کے ہیں ٹیلے
یہ پیام ہیں اجل کے اگر آ سکو تو آؤ
جو تھے راہ کے کھلاڑی وہ پھنسا چکے ہیں گاڑی
کوئی راستہ بدل کے اگر آ سکو تو آؤ
تمہیں گرم پانیوں کی ہےطلب بہت زیادہ
مرے گھر میں سرد نلکے اگر آ سکو تو آؤ
یہ مشاعرے میں شرکت کسی اور دن پہ رکھ لو
یہ محل نہیں غزل کے اگر آ سکو تو آؤ

مرے گھر کے راستے میں کوئی کارپٹ نہیں ہے
اسی برف پہ بھسل کے اگر آ سکو تو آؤ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام