وہ بد نصیب ہیں جنہیں غم ناگوار ہے

غزل| خمارؔ بارہ بنکوی انتخاب| بزم سخن

وہ بد نصیب ہیں جنہیں غم ناگوار ہے
غم تو دلیلِ رحمتِ پروردگار ہے
غنچے ہیں گل ہیں سبزہ ہے ابرِ بہار ہے
سب جمع ہو چکے ہیں ترا انتظار ہے
آگے جبینِ شوق تجھے اختیار ہے
یہ دیر ہے یہ کعبہ ہے یہ کوئے یار ہے
الفاظ میں نہ ڈھونڈ مری بے قراریاں
اے بے خبر زباں نہیں دل بیقرار ہے
تازہ ہیں جن کے دل وہ مطیعِ خزاں نہیں
ہم جس طرف نگاہ اٹھا دیں بہار ہے
اے دوست آ بھی جا کہ میں تصدیق کر سکوں
سب کہہ رہے ہیں آج فضا خوشگوار ہے
یہ بھی بجا کہ دل کو ہے مایوسیٔ تمام
یہ بھی غلط نہیں کہ ترا انتظار ہے
ننگِ چمن تھا میرا نشیمن سو مٹ گیا
اب واقعی بہار مکمل بہار ہے
اے محتسب عذابِ جہنم بجا مگر
اک چیز اور رحمتِ پروردگار ہے
صبر و شکیب عشق کی اب خیر ہو خمارؔ
اب وہ بھی ساتھ ساتھ مرے بیقرار ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام