یہ دونوں متحد شکلیں ہیں حسن و عشقِ کامل کی

غزل| ثاقبؔ لکھنوی انتخاب| بزم سخن

یہ دونوں متحد شکلیں ہیں حسن و عشقِ کامل کی
پریشانی تری زلفوں کی حیرانی مرے دل کی
نہ مطلب سننے والوں سے نہ پروا رنگِ محفل کی
جہاں بیٹھے وہیں ہم نے کہانی چھیڑ دی دل کی
طریقِ عشق میں چلنے کو ہمت چاہئے دل کی
یہاں ناکامیاں ہوتی ہیں خضرِ راہ منزل کی
ازل سے دہر کا ہر خشک و تر رہنِ حوادث ہے
موافق ہیں نہ دریا کی ہوائیں اور نہ ساحل کی
خدا جانے اسیرِ غم کی حالت کیا ہے زنداں میں
بہت چپ چپ سی ہیں کچھ رات سے کڑیاں سلاسل کی
کھنچا جاتا ہوں الفت میں حریمِ دوست کی جانب
کہ جذبِ عشقِ کامل رہبری کرتا ہے منزل کی
مرادوں کی ہزاروں کھیتیاں جلتے ہوئے دیکھیں
کبھی کشتِ تمنا سے نہ رکھ امید حاصل کی
ازل کا سوختہ ساماں تھا میں جس کو محبت نے
بنا کر شمعِ غم رونق بڑھائی اپنی محفل کی
سماں مقتل کا بعدِ قتل بھی آنکھوں میں پھرتا ہے
صفائی دید کے قابل تھی دستِ نازِ قاتل کی
عجب لذت ہے بحرِغم کی موجوں کے تلاطم میں
رہینِ منتِ ساحل نہیں کشتی مرے دل کی

اب افسردہ دلی کا رنگ ہے پیشِ نظر ثاقبؔ
ان آنکھوں نے بہت سرگرمیاں دیکھیں ہیں محفل کی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام