کچھ سوچ کے پروانہ محفل میں جلا ہوگا

غزل| حفیظؔ بنارسی انتخاب| بزم سخن

کچھ سوچ کے پروانہ محفل میں جلا ہوگا
شاید اسی مرنے میں جینے کا مزا ہوگا
ہر سعیٔ تبسم پر آنسو نکل آئے ہیں
انجامِ طرب کوشی کیا جانیئے کیا ہوگا
گمراہِ محبت ہوں پوچھو نہ مری منزل
ہر نقشِ قدم میرا منزل کا پتا ہوگا
کیا تیرا مداوا ہو دردِ شبِ تنہائی
چپ رہئے تو بربادی کہئے تو گلہ ہوگا
کترا کے تو جاتے ہو دیوانے کے رستے سے
دیوانہ لپٹ جائے قدموں سے تو کیا ہوگا
میخانے سے مسجد تک ملتے ہیں نقوشِ پا
یا شیخ گئے ہوں گے یا رند گیا ہوگا
فرزانوں کا کیا کہنا ہر بات پہ لڑتے ہیں
دیوانے سے دیوانہ شاید ہی لڑا ہوگا
رندوں کو حفیظؔ اتنا سمجھا دے کوئی جا کر
آپس میں لڑو گے تم واعظ کا بھلا ہوگا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام