ان تلخ آنسوؤں کو نہ یوں منہ بنا کے پی

غزل| حفیظؔ جالندھری انتخاب| بزم سخن

ان تلخ آنسوؤں کو نہ یوں منہ بنا کے پی
یہ مے ہے خود کشید اسے مسکرا کے پی
اتریں گے کس کے حلق سے یہ دل خراش گھونٹ
کس کو پیام دوں کہ مرے ساتھ آ کے پی
مشروبِ جم ہی تلخئ غم کا علاج ہے
شیرینیٔ کلام ذرا سی ملا کے پی
واعظ کی اب نہ مان اگر جان ہے عزیز
اس دور میں یہ چیز بہ طور اک دوا کے پی

بھر لے پیالہ خمکدۂ زیست سے حفیظؔ
خونِ جگر ہے سامنے چل کر خدا کے پی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام