رہ جائیں فلک والے شورش سے نہ بیگانہ

غزل| مجنوںؔ گورکھپوری انتخاب| بزم سخن

رہ جائیں فلک والے شورش سے نہ بیگانہ
ناہید کو تڑپا دے اے نعرۂ مستانہ
کچھ اور بھی جلوے ہیں کچھ اور بلاوے ہیں
لے تیرا خدا حافظ اے جلوۂ جانانہ
میخانے کی حرمت کا کچھ پاس بھی ہے لازم
لغزش میں قرینے سے اے لغزشِ مستانہ
آزادی کی دھومیں ہیں شہرے ہیں ترقی کے
ہر گام ہے پسپائی ہر وضع غلامانہ

اے عقل و خرد والو مجنوںؔ کا گلہ کیسا
دیوانے کو کیا کہئے دیوانہ ہے دیوانہ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام