تعارف شاعر

poet

مجنوںؔ گورکھپوری

احمد صدیق مجنوں گورکھپوری

پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز محقق ، افسانہ نگار ، نقاد ، مترجم و شاعر جناب پروفیسر مجنوں گورکھپوری کا اصل نام احمد صدیق اور تخلص مجنوںؔ تھا ، آپ 10/ مئی 1904ء کو ہندوستانی ریاست اترپردیش کے ضلع بستی کے ایک گاوں میں پیدا ہوئے ، آپ کے والد ماجد جناب محمد فاروق دیوانہؔ بھی ایک شاعر و ادیب تھے۔

آپ نے اپنی بتدائی تعلیم کے بعد علی گڑھ یونیورسٹی سے ایف اے ، اس کے بعد گورکھپور کے ایک کالج سے بی اے اور پھر آگرہ یونیورسٹی سے انگریزی میں ایم اے اور اور کلکتہ یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے کیا ، تعلیم کے دوران اور حصول تعلیم کے بعد بھی آپ پیشۂ درس و تدریس سے وابستہ رہے اور آپ نے علی گڑھ اور گورکھپور کی کالجس و یونیورسٹی میں اپنی خدمات انجام دیں ، آپ 1968ء کو کراچی ہجرت کر گئے تو وہاں آپ نے جامعہ کراچی میں بھی تدریسی خدمت انجام دی ، آپ نے بحیثیت نقاد و افسانہ نگار بیسیوں تصانیف چھوڑی ہیں جن میں "نقوش و افکار" ، "نکات مجنوں" ، "تنقیدی حاشیے" ، "شعر و غزل" ، "غزل سرا" ، "سرنوشت" ، "گردش" ، "سوگوار شباب" نمایاں ہیں ، آپ 04/ جون 1988ء کو کراچی پاکستان میں انتقال کر گئے۔ (تصویر / ریختہ)


مجنوںؔ گورکھپوری کا منتخب کلام