وارفتگئ شوق فسوں کار نہ ہو جائے

غزل| قابلؔ اجمیری انتخاب| بزم سخن

وارفتگئ شوق فسوں کار نہ ہو جائے
جلوؤں کو سنبھلنا کہیں دشوار نہ ہو جائے
رہبر جو ہمیں ٹھوکریں کھانے نہیں دیتا
ڈرتا ہے کہیں راستہ ہموار نہ ہو جائے
مدت سے تری لطف کا عالم نہیں دیکھا
دنیا کہیں لذّت کشِ آزار نہ ہو جائے
میخانہ بھی اک کارگہِ شیشہ گری ہے
پیمانہ کہیں ٹوٹ کے تلوار نہ ہو جائے
اوسان نہ کھو دے کہیں وحشت ترے آگے
دیوانہ تجھے دیکھ کے ہشیار نہ ہو جائے
شبنم کو نکالو نہ طرب زارِ چمن سے
کلیوں کا چٹکنا کہیں دشوار نہ ہو جائے

قابلؔ کے شب و روز بدلنے نہیں پاتے
بدنام تری شوخئ رفتار نہ ہو جائے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام