عام فیضانِِ غم نہیں ہوتا

غزل| قابلؔ اجمیری انتخاب| حنظلہ سید

عام فیضانِِ غم نہیں ہوتا
ہر نفس محترم نہیں ہوتا
یا محبت میں غم نہیں ہوتا
یا مرا شوق کم نہیں ہوتا
نامرادی نے کردیا خود دار
اب سرِِ شوق خم نہیں ہوتا
شوق ہی بد گمان ہوتا ہے
اُس طرف سے ستم نہیں ہوتا
راستہ ہے کہ کٹتا جاتا ہے
فاصلہ ہے کہ کم نہیں ہوتا
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
ٹوٹ جاتا ہے دل مگر قابلؔ
عشق مانوسِِ غم نہیں ہوتا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام