اپنے سوا نہیں ہے کسی ما سوا کا رنگ

غزل| لیاقت علی عاصمؔ انتخاب| بزم سخن

اپنے سوا نہیں ہے کسی ما سوا کا رنگ
دیکھا ہے ہم نے آگ جلا کر ہوا کا رنگ
ہر گوشۂ بساطِ چمن ہے لہو لہو!
دھومیں مچا رہا ہے کسی کی انا کا رنگ
آئی جب اپنے شہر کی تصویر سامنے
آنکھوں کے آگے پھیل گیا کربلا کا رنگ
جمتی نہیں نگاہ کسی تیز چشم کی
پہنا ہے قاتلوں نے بھی کیسا بلا کا رنگ
یک رنگیِ حیات سے گھبرا نہ جائیں کیوں
جو آج غیر کا ہے وہی آشنا کا رنگ
پرواز کی ہے فکر کہ غم بال و پر کا ہے
عاصمؔ اڑا اڑا سا ہے خلقِ خدا کا رنگ



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام