قائل ہی نہیں ہوں کسی مخصوص نسب کا

غزل| ابن حسؔن بھٹکلی انتخاب| بزم سخن

قائل ہی نہیں ہوں کسی مخصوص نسب کا
بچپن ہی سے پابند ہوں میں حدّ ادب کا
کچھ ایسی کشش ہے جو مجھے کھینچ رہی ہے
ورنہ میں چلا جاتا ترے شہر سے کب کا
جب تک ہے تب و تاب ترے گرد پھرے گا
اے شمع! یہ پروانہ ہے بس ایک ہی شب کا
ناگفتہ بہ حالات سے پھر کیسی شکایت
تیرا بھی وہی ہوگا جو ہو جائے گا سب کا
کرتے ہیں وہی تجھ سے محبت اے محبت!
اندازہ نہیں جن کو ترے غیظ و غضب کا
مرکوز ہیں گو ایک ہی مرکز پہ نگاہیں
ادراک بھی ہے مجھ کو مرے پیش و عقب کا

دیتا ہے وہی ابن حسنؔ درسِ قناعت
کرتا ہے مداوا بھی وہی میری طلب کا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام