دوستوں کے ساتھ یا اپنے کسی بھائی کے ساتھ

غزل| ابن حسؔن بھٹکلی انتخاب| بزم سخن

دوستوں کے ساتھ یا اپنے کسی بھائی کے ساتھ
ایک اک رشتہ نبھاتا ہوں میں سچّائی کے ساتھ
خود کو تنہا مت سمجھنا تم کسی بھی موڑ پر
گامزن ہوں میں بھی اپنی آبلہ پائی کے ساتھ
ہم اگر الجھے تو الجھے ہی رہیں گے عمر بھر
مسئلے تو حل کئے جاتے ہیں دانائی کے ساتھ
جانے کیوں کوئی بھی مجھ کو اجنبی لگتا نہیں
سب سے ملتا ہوں میں برسوں کی شناسائی کے ساتھ
داد دینی ہو تو کچھ اس طرح دینی چاہیے
حوصلہ بڑھتا چلا جائے پذیرائی کے ساتھ
میری رودادِ محبت سن کے کہتے ہیں سبھی
اور کیا برتاؤ ہوتا ایک سودائی کے ساتھ

عشق نے مجھ کو بھی رسوا کر دیا ابن حسؔن
جانے کیوں ہوتا ہے ایسا ظلم شیدائی کے ساتھ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام