اسیرِ پنجۂ عہدِ شباب کر کے مجھے

غزل| مضطرؔ خیر آبادی انتخاب| ابو الحسن علی

اسیرِ پنجۂ عہدِ شباب کر کے مجھے
کہاں گیا مرا بچپن خراب کر کے مجھے
کسی کے دردِ محبت نے عمر بھر کے لئے
خدا سے مانگ لیا انتخاب کر کے مجھے
یہ ان کے حسن کو ہے صورتِ آفریں سے گلہ
غضب میں ڈال دیا لا جواب کر کے مجھے
وہ پاس آنے نہ پائے کہ آئی موت کی نیند
نصیب سو گئے مصروفِ خواب کر کے مجھے
مرے گناہ زیادہ ہیں یا تری رحمت
کریم تو ہی بتا دے حساب کر کے مجھے
میں ان کے پردۂ بے جا سے مر گیا مضطرؔ
انہوں نے مار ہی ڈالا حجاب کر کے مجھے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام