پتھر ہی سہی راہ میں حائل تو رہوں گا

غزل| محسؔن نقوی انتخاب| بزم سخن

پتھر ہی سہی راہ میں حائل تو رہوں گا
کچھ دیر ترا مدِ مقابل تو رہوں گا
جب تک تری بخشش کا بھرم کھل نہیں جاتا
اے میرے سخی میں ترا سائل تو رہوں گا
اس واسطے زندہ ہوں سرِ مقتلِ یاراں
وابستۂ کم ظرفیِٔ قاتل تو رہوں گا
اے تیز ہوا میرا دھواں دیکھ کے جانا
بجھ کر بھی نشانِ رہِ منزل تو رہوں گا
دشمن ہی سہی نام تو لے گا مرا تو بھی
یوں میں تری آواز میں شامل تو رہوں گا
جب تک میں بغاوت نہ کروں جبر و ستم سے
زنداں میں ہوں پابندِ سلاسل تو رہوں گا

محسنؔ زدِ اعداء سے اگر مر بھی گیا میں
معیارِ تمیزِ حق و باطل تو رہوں گا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام