صفحۂ وقت پہ تحریر بدل جاتی ہے

غزل| محسؔن نقوی انتخاب| بزم سخن

صفحۂ وقت پہ تحریر بدل جاتی ہے
آیتِ ہجر پہ تفسیر بدل جاتی ہے
ایسا اک وقت بھی آتا ہے میری نیند پہ جب
خواب سے پہلے ہی تعبیر بدل جاتی ہے
اب تو ہر لمحہ میرا قید میں کٹ جاتا ہے
فرق صرف اتنا ہے زنجیر بدل جاتی ہے
وقت ہر بات کو محفوظ تو کر لیتا ہے
ہاں مگر بات کی تاثیر بدل جاتی ہے
پڑھتا رہتا ہوں میں ہاتھوں کی لکیریں یوں بھی
میں یہ سنتا تھا کہ تقدیر بدل جاتی ہے
ایک مدت سے اسے دیکھ رہا ہوں محسنؔ
چھونا چاہوں تو وہ تصویر بدل جاتی ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام