تیری خاطر یہ فسوں ہم نے جگا رکھا ہے

غزل| فارغؔ بخاری انتخاب| بزم سخن

تیری خاطر یہ فسوں ہم نے جگا رکھا ہے
ورنہ آرائشِ افکار میں کیا رکھا ہے
ہے ترا عکس ہی آئینۂ دل کی زینت
ایک تصویر سے البم کو سجا رکھا ہے
برگِ صد چاک کا پردہ ہے شگفتہ گل سے
قہقہوں سے کئی زخموں کو چھپا رکھا ہے
اب نہ بھٹکیں گے مسافر نئی نسلوں کے کبھی
ہم نے راہوں میں لہو اپنا جلا رکھا ہے
ہم سے انساں کی خجالت نہیں دیکھی جاتی
کم سوادوں کا بھرم ہم نے روا رکھا ہے
کس قیامت کا ہے دیدار ترا وعدہ شکن
دلِ بیتاب نے اک حشر اٹھا رکھا ہے

کوئی مشکل نہیں پہچان ہماری فارغؔ
اپنی خوشبو کا سفر ہم نے جدا رکھا ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام