یاد آئیں گے زمانے کو مثالوں کے لئے

غزل| فارغؔ بخاری انتخاب| بزم سخن

یاد آئیں گے زمانے کو مثالوں کے لئے
جیسے بوسیدہ کتابیں ہوں حوالوں کے لئے
دیکھ یوں وقت کی دہلیز سے ٹکرا کے نہ گر
راستے بند نہیں سوچنے والوں کے لئے
آؤ تعمیر کریں اپنی وفا کا معبد
ہم نہ مسجد کے لئے ہیں نہ شوالوں کے لئے
سالہا سال عقیدت سے کھلا رہتا ہے
منفرد راہوں کا آغوش جیالوں کے لئے
رات کا کرب ہے گلبانگِ سحر کا خالق
پیار کا گیت ہے یہ درد اجالوں کے لئے
شبِ فرقت میں سلگتی ہوئی یادوں کے سوا
اور کیا رکھا ہے ہم چاہنے والوں کے لئے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام