مرے تھکے ہوئے شانوں سے بوجھ اتر تو گیا

غزل| معراجؔ فیض آبادی انتخاب| بزم سخن

مرے تھکے ہوئے شانوں سے بوجھ اتر تو گیا
بہت طویل تھا یہ دن مگر گزر تو گیا
لگا کے داؤ پہ سانسوں کی آخری پونجی
وہ مطمئن ہے چلو ہارنے کا ڈر تو گیا
کسی گناہ کی پرچھائیاں تھیں چہرے پر
سمجھ نہ پایا مگر آئینے سے ڈر تو گیا
یہ اور بات کہ کاندھوں پہ لے گئے ہیں اسے
کسی بہانے سے دیوانہ آج گھر تو گیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام