پھر ضد پہ اَڑ رہا ہے شجر اعتبار کا

غزل| افتخار راغبؔ انتخاب| بزم سخن

پھر ضد پہ اَڑ رہا ہے شجر اعتبار کا
طوفاں سے لڑ رہا ہے شجر اعتبار کا
توسیع ہو رہی ہے رہِ اعتبار کی
رستے میں پڑ رہا ہے شجر اعتبار کا
پھل دار ڈالیوں کی بدولت زمین پر
ماتھا رگڑ رہا ہے شجر اعتبار کا
بے اعتباریوں کا ہے سیلاب ہر طرف
پانی میں سڑ رہا ہے شجر اعتبار کا
اکڑے ہوئے درختوں کا انجام دیکھئے
عبرت پکڑ رہا ہے شجر اعتبار کا
شاخوں نے اتنا ڈال دیا بارِ اعتبار
جڑ سے اُکھڑ رہا ہے شجر اعتبار کا

راغبؔ یہ لگ رہا ہے کہ ٹوٹے گی کوئی شاخ
پھر سے اکڑ رہا ہے شجر اعتبار کا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام