سلیقہ عشق میں میرا بڑے کمال کا تھا

غزل| شاہدؔہ حسن انتخاب| بزم سخن

سلیقہ عشق میں میرا بڑے کمال کا تھا
کہ اختیار بھی دل پر عجب مثال کا تھا
میں اپنے نقش بناتی تھی جس میں بچپن سے
وہ آئینہ تو کسی اور خد و خال کا تھا
رفو میں کرتی رہی پیرہن کو اور ادھر
گماں اسے مرے زخموں کے اندمال کا تھا
یہ اور بات کہ اب چشم پوش ہو جائے
کبھی تو علم اسے بھی ہمارے حال کا تھا
محبتوں میں میں قائل تھی لب نہ کھلنے کی
جواب ورنہ مرے پاس ہر سوال کا تھا
درخت جڑ سے اکھڑنے کے موسموں میں بھی
ہوا کا پیار شجر سے عجب کمال کا تھا

کتاب کس کی مسافت کی لکھ رہی ہے ہوا
یہ قرض اس کی طرف کس کے ماہ و سال کا تھا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام