روش روش پر جنوں کے آگے خرد کے ظالم مقام کب تک

غزل| منظور حسین شورؔ انتخاب| بزم سخن

روش روش پر جنوں کے آگے خرد کے ظالم مقام کب تک
جھکی جھکی سی نظر کہاں تک رکا رکا سا خرام کب تک
یہ احتیاطِ کرم کہاں تک یہ زحمتِ گام گام کب تک
نفس نفس میں پیام کب تک نظر نظر میں سلام کب تک
یہ بندگی ہے تو بندگی کا فریب رسوائے عام کب تک
لبوں پہ صبحیں تو ہیں مسلم مگر یہ سینوں میں شام تک
رکی سی آہیں جھکی نگاہیں وہی حقیقت وہی فسانہ
سکوت تیرا سکوت کب تک کلام تیرا کلام کب تک
ترے کنارے نہ تیرے دھارے تری ہلاکت نہیں تو کیا ہے
ترے سفینوں سے ساحلوں پر یہ موج کا انتقام کب تک
یہی جمالِ گل و سخن ہے تو آ چمن سے دھواں اٹھاویں
روش روش پر بچھے رہیں گے یہ لالہ و گل کے دام کب تک
نہ دوشِ طوفاں نہ آشیانہ نہ بجلیوں پر کمند تیری
یہی چمن ہے تو اس چمن میں ترے نشیمن کا نام کب تک
نہ نور تیرا نہ آگ تیری رباب ٹوٹے شراب چھوٹی
یہ ظلمتِ انجمن کہاں تک یہ تہمتِ جام جام کب تک

اگر نہ برہم ہوں اہلِ محفل تو اہلِ محفل سے شورؔ پوچھوں
کوئی بتا دے کہ میرے ہونٹوں پہ اس کا نغمہ حرام کب تک


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام