پیڑ کے کٹنے سے آنگن تو کشادہ ہوگیا

غزل| رانا سعید دوشیؔ انتخاب| بزم سخن

پیڑ کے کٹنے سے آنگن تو کشادہ ہوگیا
دکھ پرندوں کا مگر حد سے زیادہ ہوگیا
کھچ گئی دیوار گھر بھی آدھا آدھا ہوگیا
درمیاں جیسے ہمالہ ایستادہ ہوگیا
اے ٹپکتی چھت میں تجھ پر اور مٹی ڈالتا
پر ترا شہتیر ہی بھر کر برادہ ہوگیا
اس برس عریانیت پر احتجاج ایسے ہوا
ہر شجر آندھی کے آگے بے لبادہ ہوگیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام