تعارف شاعر

poet

رانا سعید دوشیؔ

رانا محمد سعید دوشی

مکمل نام: رانا محمد سعید ، تخلص: دوشی ، تاریخِ پیدائش: 4 اپریل 1965ء ، مقامِ پیدائش: پھلروان، پنجاب، پاکستان ، والد کا نام: رانا محمد بشیر ،  تعلیمی سفر: ایل ایل بی، ایم اے پنجابی ، شعری وابستگی: 1982 سے

رانا سعید دوشی اردو شعر و ادب کی دنیا کا معروف اور محترم نام ہیں- پاکستان کے شہر ٹیکسلا میں رہنے والے سعید دوشی کو شعر و ادب کے وابستگان نے محبتوں اور عقیدتوں سے نوازا اور ان کی غزلیں اور نظمیں اردو دنیا میں مقبول ہیں-

سعید دوشی کی پیدائش 4 اپریل 1965 کو ضلع سرگودھا کے شہر پھلروان میں ہوئی- ان کے والد رانا محمد بشیر، گاؤں سینپل، ضلع روہتک، ہریانہ، انڈیا میں پیدا ہوئے- 1947 میں ہجرت کر کے پھلروان آئے- وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص تھے- منسٹری آف انڈسٹری لاہور میں ملازمت اختیار کی- یہاں سے ریٹائرڈ ہو کر پھلروان میں ہی رہائش اختیار کی اور ذاتی کاروبار جننگ فیکٹری لگائی- بعد ازاں فوجی کاٹن ملز حسن ابدال میں ملازمت اختیار کی- فلاحی تنظیم انجمن مفادِ عامہ پھلروان کے تا حیات جنرل سیکریٹری رہے- فروری 2008 میں انتقال ہوا- پھلروان میں ہی آسودہ خاک ہیں-

رانا سعید دوشی نے آٹھویں تک گورنمنٹ ہائی سکول پھلروان سے تعلیم حاصل کی اور گورنمنٹ ہائی سکول حسن ابدال ضلع اٹک سے میٹرک کیا- اس کے بعد گورنمنٹ کالج آف کامرس سرگودھا سے سی کام اور راولپنڈی سے ایف اے کیا- پنجاب یونیورسٹی لاھور سے بی اے کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاء کالج لاہور سے ایل ایل بی کیا اور پھر پنجاب یونیورسٹی لاہو سے ایم اے پنجابی کی ڈگری حاصل کی-

رانا سعید دوشی کا بچپن آبائی گاؤں پھلروان میں گزرا- پھر وہ حسن ابدال آ گئے- 81-1980 میں سرگودھا شہر چلے گئے اور 1982 میں دوبارہ حسن ابدال آ گئے- فوجی کاٹن ملز حسن ابدال اور واہ انڈسٹری واہ کینٹ میں ملازمت اختیار کی- اس کے بعد 1984 میں محکمہ انکم ٹیکس لاہور میں ملازمت کی- اسی دوران فلم ڈائریکٹر اسلم ڈار کی اردو فلم “ہم تمہارے ہیں” کے گیت لکھے- فروری 1999 میں محکمانہ تبادلہ کروا کے راولپنڈی آ گئے- لیکن رہائش کے لئے ٹیکسلا کو منتخب کیا-

رانا سعید دوشی نے باقاعدہ شاعری 1982 میں شروع کی اور اسی دوران کل پاکستان مشاعرے بھی پڑھنے لگے- مختلف ادبی پرچوں میں چھپنے کا با قاعدہ سلسلہ 1990 میں آغاز ہوا- وہ شاعری میں باقاعدہ استادی شاگردی کے قائل نہیں ہیں تاہم ان کے بقول انہوں نے ابتداء میں جناب شوکت راز کی شاعری سے بہت کچھ سیکھا- ان کے علاوہ ان کو نواب علی مخمور، انوار فطرت، عدیم ہاشمی، احمد ندیم قاسمی اور ڈاکٹر وزیر آغا کی شخصیات اور کلام نے متاثر کیا اور ان سے سیکھنے کو ملا-

رانا سعید دوشی کا پہلا شعری مجموعہ “زمیں تخلیق کرنی ہے” کے نام سے مارچ 2006 میں شائع ہوا جو اردو غزل اور نظم پر مشتمل ہے- 2010 میں اس کا دوسرا ایڈیشن اور 2016 میں تیسرا ایڈیشن رومیل پبلی کیشنز راولپنڈی سے شائع ہوا- ان کا دوسرا مجموعہ “آگ میں اجالا ہے” کے نام سے زیرِ طبع ہے جو غزلوں پر مشتمل ہے اور تیسرا مجموعہ “بانسوں کے جنگل” نظموں پر مشتمل ہے جو زیرِ طبع ہے-

رانا سعید دوشی نظم اور غزل دونوں ہی میں مشاق ہیں اور دونوں کو شریکینِ حیات سمجھتے ہیں- نظم اور غزل سے اپنے لگاؤ کو انہوں نے اپنی نظم “شریکینِ حیات” میں بھی بیان کیا ہے- ان کی نظمیں اور غزلیں جدا اسلوب کی حامل ہیں اور گہری معنویت رکھتی ہیں- انہوں نے اپنے طویل شعری سفر میں پاک و ہند کے بے شمار مشاعروں میں شرکت کی اور شائقینِ ادب کو اپنا مداح بنایا-

رانا سعید دوشی شادی شدہ ہیں اور ان کی تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں-

تعارف بشکریہ: (رانا سعید دوشی - تعارف و کلام | Urdu PLV)

تصویر / ریختہ


رانا سعید دوشیؔ کا منتخب کلام