جو کسی پہ آپ نہ کر سکے مجھے اُس جفا کی تلاش ہے

غزل| میکشؔ اکبر آبادی انتخاب| بزم سخن

جو کسی پہ آپ نہ کر سکے مجھے اُس جفا کی تلاش ہے
رہے جس سے آپ بھی بے خبر مجھے اُس ادا کی تلاش ہے
جو ترے جمال پہ چھا سکے مجھے اُس بقا کی ہے آرزو
ترا حسن جس میں سما سکے مجھے اُس فنا کی تلاش ہے
ہے تمام خواہش و جستجو یہ مرے جنون کی انتہا
جو ہوئی تھی تیری نگاہ سے اُسی ابتدا کی تلاش ہے
مرے ہوش میں جو نہ آ سکا جو مرے جنوں سے نہ جا سکا
اُسی بے وفا کی ہے جستجو اُسی آشنا کی تلاش ہے

کہاں تو نے میکشِؔ مست کو کیا گم کہ تیری نگاہ میں
اُسی غمزدہ کی ہے جستجو اُسی مبتلا کی تلاش ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام