پائے کا شاعر! ہزار نعمتِ پروردگار ہیں پائے

بزم مزاح| ساغرؔ خیامی انتخاب| بزم سخن

ہزار نعمتِ پروردگار ہیں پائے
پُرانی دلّی سے چل کر ہمارے گھر آئے
جو ساتھ بیٹھ کے کھائیں یہ محبت ہے
کسی حسین کی صورت سے خوبصورت ہے
بغیر پائے کے پائے کی شاعری کرنا
یہ اپنے آپ میں چُلو سے جھیل کا بھرنا
غزل سنائے گا کیا خاک چائے کا شاعر
جو پائے کھاتا ہے ہوتا ہے پائے کا شاعر
یہی ہیں پائے جو شاعر کو چُست رکھتے ہیں
قسم خدا کی ترنم درست رکھتے ہیں
جناب میرؔ جو دلّی سے لکھنؤ آئے
پکڑ کے بیٹھ گئے وہ رحیم کے پائے
ظفرؔ کو جا کے نئے شعر وہ سناتے تھے
جنابِ حضرتِ غالبؔ بھی پائے کھاتے تھے
وہ بعدِ ختمِ عبادت دکان پر آنا
نمازیوں کا وہ پائے کا با وضو کھانا
مرا خیال ہے جنت میں لے کے جاتے ہیں
نمازی پائے جو بعد از نماز کھاتے ہیں
کہ بکرے بھائی کا شاید کمال تھا ساغرؔ
شباب لوٹ کے آنا محال تھا ساغرؔ
ہِلا کے رکھ دیا پائے نے عرش کا پایہ
جو پائے کھائے اُس پر شباب لوٹ آیا
جنابِ حضرتِ یوسف جو لے کے آئے تھے
زلیخا باجی نے اُس روز پائے کھائے تھے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام