دل سے بھی غمِ عشق کا چرچا نہیں کرتے

غزل| ساغرؔ نظامی انتخاب| بزم سخن

دل سے بھی غمِ عشق کا چرچا نہیں کرتے
ہم ان کو خیالوں میں بھی رسوا نہیں کرتے
آنسو کو گہر ، بوند کو دریا نہیں کرتے
طوفانِ غمِ دوست کو رسوا نہیں کرتے
ہم ان سے ستم کا بھی تقاضا نہیں کرتے
احساسِ کرم حسن میں پیدا نہیں کرتے
آنکھوں سے بھی ہم عرضِ تمنّا نہیں کرتے
خاموش تقاضا بھی گوارا نہیں کرتے
میں کانپ اٹھا کیف سے اے پیکرِ نازش
اس تشنگیٔ شوق سے دیکھا نہیں کرتے
اللہ رے اندیشۂ انجامِ تمنّا
ہم ان کے تقاضوں کی بھی پروا نہیں کرتے

منظور سہی از سرِ نو دل کی تباہی
پر بزم میں یوں ہاتھ دبایا نہیں کرتے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام