نغمے ہوا نے چھیڑے فطرت کی بانسری میں

غزل| ساغرؔ نظامی انتخاب| بزم سخن

نغمے ہوا نے چھیڑے فطرت کی بانسری میں
پیدا ہوئیں زبانیں جنگل کی خامشی میں
اس وقت کی اداسی ہے دیکھنے کے قابل
جب کوئی رو رہا ہو افسردہ چاندنی میں
کچھ تو لطیف ہوتیں گھڑیاں مصیبتوں کی
تم ایک دن تو ملتے دو دن کی زندگی میں
ہنگامۂ تبسّم ہے میری ہر خموشی
تم مسکرا رہے ہو دل کی شگفتگی میں
خالی پڑے ہوئے ہیں پھولوں کے سب صحیفے
رازِ چمن نہاں ہے کلیوں کی خاموشی میں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام