صنم صنم کو تقاضا ہمیں خدا کہئے

غزل| رشید کوثرؔ فاروقی انتخاب| بزم سخن

صنم صنم کو تقاضا ہمیں خدا کہئے
کمال جہل کو دانش کی انتہا کہئے
قلم کو حکم کہ بجلی کو چاندنی لکھیے
زبان پہ جبر کے پتھر کو آئینہ کہئے
پلٹ گیا رخِ گردش الٹ گئیں قدریں
یقین کو وہم تخیل کو واقعہ کہئے
لغات برق و جہنم نہ لائے لب پر
جہاں یہ آئیں وہاں نقرہ و طلا کہئے
زبان سونپئے ہم کو تو جان آپ کی ہے
امان چاہیں تو جو ہم نے کہ دیا کہئے
سکوت کی بھی اجازت ہمیں سے لینی ہے
ہمارے منہ سے جو ارشاد ہو بجا کہئے
شبانِ الکنِ سینا کو مانیے نہ کلیم
ڈکارتے ہوئے فرعون کو خدا کہئے
دماغ بیچئے ورنہ اتارلیں گے یہ سر
دلیل سوچ کہ ہر ظلم کو روا کہئے
یہ تاجِ ناموری ہے یہ ہتھکڑی چنئے
یہ تختِ عیش ہے یہ تختہ دار کا کہئے
وہاں یہ ناز مہیا ہیں منجنیق و تفنگ
یہاں یہ آن کہ حق کہئے اور برملا کہئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام