جو دل میں رکھتا ہے میرے لئے عناد بہت

غزل| عبد العلیم شاہینؔ انتخاب| بزم سخن

جو دل میں رکھتا ہے میرے لئے عناد بہت
اسی کی مجھ کو ستاتی رہی ہے یاد بہت
کرے تو کیسے کرے اس پہ اعتبار کوئی
ہے قول و فعل میں اس شخص کے تضاد بہت
قناعتوں کا ہنر اپنے پاس رکھتا ہے
وہ تنگ دست ہے رہتا ہے پھر بھی شاد بہت
اک ایک کر کے ہوئیں سب وراثتیں نیلام
ہمارے پاس بڑوں کی تھی جائیداد بہت
وہ انحصار کسی اور پر کرے تو کرے
خود اپنی ذات پہ مجھ کو ہے اعتماد بہت
وہ کیا کرے گا کسی اور کا بھلا شاہینؔ
عزیز ہے فقط اپنا جسے مفاد بہت



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام