مخمور نگاہوں سے پلانے کے لئے آ

غزل| عبد العلیم شاہینؔ انتخاب| بزم سخن

مخمور نگاہوں سے پلانے کے لئے آ
پیاسا ہوں میری پیاس بجھانے کے لئے آ
پژمردہ امیدوں کو جلانے کے لئے آ
دنیا میرے خوابوں کی بسانے کے لئے آ
بے رنگ ہے بے کیف ہے یہ شام تیرے بن
اس شام کو رنگین بنانے کے لئے آ
اک آگ سی جلتی ہے میرے قلب و جگر میں
آنچل سے اسے اپنے بجھانے کے لئے آ
اک وقت سے خاموش ہے احساس کا دریا
تازہ کوئی طوفان اٹھانے کے لئے آ
جلتا ہوں کڑی دھوپ میں حالات کی کب سے
زلفوں میں مجھے اپنی چھپانے کے لئے آ
اک چیخ ہے اک شور ہے اک سوز ہے ہر سو
ایسے میں کوئی نغمہ سنانے کے لئے آ
ویرانی سی ہے تُو جو میرے پاس نہیں ہے
ماحول کو گلزار بنانے کے لئے آ

شاہینؔ تیری یاد میں دم توڑ رہا ہے
میت ہی سہی کندھا لگانے کے لئے آ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام