خوش کلامی کی یہی میں نے سزا پائی ہے

غزل| خالدؔ سجاد شاہ انتخاب| بزم سخن

خوش کلامی کی یہی میں نے سزا پائی ہے
خامشی دل سے مرے خوں میں اتر آئی ہے
اتنی عجلت تو نہ کر ترکِ مراسم میں ابھی
تجھ سے برسوں کی مری جان شناسائی ہے
میں جنہیں دن کے اجالے میں جھٹک آیا تھا
رات آئی تو وہی خواب اٹھا لائی ہے
اب میاں پھرتے رہو چاک گریباں کر کے
تم محبت جسے سمجھے ہو وہ رسوائی ہے
اک فقط میں ہی نہیں دھوپ کی الجھن کا شکار
پیڑ سے چھاؤں نکلتے ہوئے گھبرائی ہے
ورنہ اس شہرِ منافق میں تجھے جانتا کون
میرے ہونے سے یہاں تیری پذیرائی ہے

لوگ اس کا بھی برا مان رہے ہیں خالدؔ
مدتوں بعد اگر لب پہ ہنسی آئی ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام